پریس ریلیز آئی ایس ایس آئی نے ملائیشین سول سوسائٹی کے وفد کے ساتھ کشمیر پر گول میز کانفرنس کی میزبانی کی

154
پریس ریلیز
آئی ایس ایس آئی نے ملائیشین سول سوسائٹی کے وفد کے ساتھ کشمیر پر گول میز کانفرنس کی میزبانی کی

اسلام آباد: انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) نے ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی میزبانی کی، جس کی قیادت اس کے صدر جناب محمد اعظمی بن عبد حامد کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں جموں و کشمیر کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال، بھارت کے غیرf قانونی قبضے، کشمیری عوام کے خلاف مسلسل جارحیت، اور اقوام متحدہ کے چارٹر و سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت کشمیریوں کے حق خودارادیت کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا گیا۔

کانفرنس میں ماہرین تعلیم، محققین، سفارت کاروں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مسئلہ کشمیر پر سرگرم نوجوانوں نے شرکت کی۔ آئی ایس ایس آئی کے انڈیا اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم عباس نے مہمان وفد کا خیرمقدم کیا اور تقریب کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی، سفیر سہیل محمود نے اپنے خطاب میں  ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کے صدر جناب محمد اعظمی بن عبد حامد اور ان کی تنظیم کے فلسطین اور کشمیر جیسے عالمی مسائل پر مؤثر وکالت کو سراہا۔ انہوں نے کشمیر پر بین الاقوامی توجہ بڑھانے کے لیے  ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کی کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ دورہ مسئلہ کشمیر پر بدلتی ہوئی عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال اور بصیرت کے تبادلے کا ایک اہم موقع ہے۔

سفیر سہیل محمود نے زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع قانونی، انسانی حقوق، اور علاقائی امن و سلامتی کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیری عوام کا حق خودارادیت بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے، لیکن بھارت نے اس حق کو نظر انداز کرتے ہوئے 2019 میں غیر قانونی اقدامات کے ذریعے مقبوضہ علاقے کو اپنا حصہ قرار دے دیا، جو بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل کرفیو، جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، صحافیوں، کارکنوں اور نوجوانوں پر ظلم و ستم جیسے اقدامات جاری ہیں، جو بھارت کے جابرانہ ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ علاقائی سلامتی کے حوالے سے، انہوں نے خبردار کیا کہ یہ تنازع جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سمیت ہم خیال ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

جناب محمد اعظمی بن عبد حامد نے اپنے خطاب میں کہا کہ  ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کا وفد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر آگاہی بڑھانے اور وکالت کو تقویت دینے کے لیے متحرک ہے۔ انہوں نے نوآبادیاتی طاقتوں کی پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ایسے تنازعات چھوڑے جو بعد میں اندرونی عدم استحکام کا باعث بنیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی ناکامی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اس ادارے کے قیام سے انصاف کی امید پیدا ہوئی تھی، لیکن فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کو حل کرنے میں اس کی مسلسل ناکامی نے اس کے مؤثر ہونے پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

انہوں نے کشمیر کاز کے لیے ملائیشیا کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بدلتی ہوئی عالمی حرکیات کے پیش نظر، روایتی سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر حمایت اور متبادل وکالتی طریقوں کو بھی اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے اس تنازع کے حل کے لیے ایک عملی اور اختراعی تحقیق پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔

تنازع کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور

گفتگو کے دوران شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بھارت کے گمراہ کن بیانیے کا مقابلہ کرنے اور مسئلہ کشمیر قانونی و تاریخی حقائق کو عالمی برادری کے سامنے مؤثر طریقے سے پیش کرنے کے لیے مربوط کوششیں ناگزیر ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی ساخت تبدیل کرنے، نسل کشی، اور جبری ہندوائزیشن کی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا مؤثر جواب دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

آئی ایس ایس آئی اور  ملائیشین کنسلٹیو کونسل آف اسلامک آرگنائزیشنز کی قیادت نے ادارہ جاتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور مسئلہ کشمیر پر مشترکہ طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ تقریب کے اختتام پر آئی ایس ایس آئی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین، سفیر خالد محمود نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ عالمی سطح پر کشمیری عوام کی آواز کو بلند کرنے کے لیے ایسی مباحث جاری رہنی چاہئیں۔